Monday, February 11, 2013
Friday, February 1, 2013
علامہ غلام رسول سعیدی صاحب
علامہ غلام رسول سعیدی صاحب
-------------------------- ----------
دور حاضر کے علماء میں ایک نام جناب علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کا بھی ہے، جنہوں نے حال ہی میں قران پاک کی فقید المثال تفسیر "تبیان القران" 12 جلدوں میں مکمل کی اور بخاری و مسلم شریف کی "شرح بخاری و مسلم" لکھی، اللہ عزّوجل آپ کا سایہ ہمارے سروں پر دیر تک قائم رکھے، آپ کی تصانیف اور تفاسیر، اور تراجم انتہائی سلیس اردو کے ساتھ عوام الناس کیلئے پیش کئے جا رہے ہیں۔ آپ کا خصوصی انٹرویو کچھ عرصہ پہلے جنید جمشید نے لیا تھا جیو ٹیلیويژن پر۔ جو اب آپ لوگوں کیلئے بھی میں یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔۔۔۔
مفسر قرآن شارح صحیحین علامہ غلام رسول سعیدی مدظلّہ 10 رمضان المبارک 1356 ھ مطابق 14 نومبر 1937بروز اتوار ۲۲ "دہلی" میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پنجابی اسلامیہ ہائی اسکول،"بارہ ٹولی دہلی" میں حاصل کی۔ قیام پاکستان کے موقع پر ہجرت فرمائی اور 1947 میں پاکستان تشریف لے آئے اور کراچی میں قیام فرمایا۔ کراچی آنے کے بعد کچھ تعلیمی سلسلہ جاری رہا، لیکن پھر حالات کی ستم ظریفی کا مقابلہ کرنے کے لئے حصول معاش کیلئے کمر باندھی، لیکن اللہ ربّ العزت کو یہ منظور نہ تھا۔ اس لئے 21 سال کی عمر میں جب علامہ غلام رسول سعیدی کراچی میں واقع آرام باغ کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرتے تو درود و سلام کی صدائیں، عظمت رسالت اور احترام اولیاء کے موضوعات پر تقاریر آپ کے دل کے تاروں کو چھیڑدیتی۔
اسی طرح ایک دن مناظر اہلسنت علامہ محمد عمر اچھروی کی تقریر نے قلب کو جھنجھوڑ ڈالا۔ آپ نے مطالعہ قرآن شروع کیا لیکن جو ترجمہ میّسر آیا اس میں بعض مقامات پر عظمت رسالت کے حوالے سے بخلاف آپ کے ذہن کو چبھتی جس پر آپ مضطرب ہوگئے، اسی طرح قرآن و حدیث کو جاننے کا ایک نیا ولولہ مزید جنون پکڑا، تو آپ نے اعلٰی حضرت جناب احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ کنزالایمان کا مطالعہ شروع کیا، اور مزید علم کی پیاس بجھانے کے لئے جامعہ محمودیہ رضویہ رحیم یار خان جا پہنچے۔ وہاں کے مہتمم مولانا محمد نواز اویسی تھے اس وقت، انھوں نے آپ کو علم و عمل کا پیاسا پا کر مولانا عبدالمجید اویسی کے حوالے کر دیا ۔ اُن سے پھر آپ نے
صرف و نحو، اور
ادب و فقہ
کی چند کتابیں پڑھیں۔ بعد ازاں جامعہ نعیمیہ لاہور تشریف لے گئے، وہاں مفتی محمد حسین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ سے آپ نے
"قطبی،
شرح جامی،
سلم العلوم،
بدایۃ الحکمت اور
تفسیر جلالین پڑھی
جبکہ علامہ مفتی عزیز احمد بدایونی سے
تلخیص المفتاح کے اسباق پڑھے۔
علم کی مزید طلب آپ کو رئیس المناطقہ استاد المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی چشتی کے تک لے گئی، اُن سے
معقول و منقول کی کئی کتابیں
مختصر المعانی ،
قاضی مبارک ،
حمد اللہ ،
شمس بازغہ،
صدر خیالی،
مطوّل،
مسلم الثبوت،
توضیح التلویح اور
فقہ میں ہدایہ آخرین اور
حدیث شریف میں مشکوٰۃ المصابیح اور
جامع ترمذی کو بالالتزام پڑھا ۔
اسکے علاوہ جامعہ قادریہ فیصل آباد کے مولانا ولی النبی صاحب سے اقلیدس اور
تصریح پڑھی
جبکہ مولانا مفتی مختار حق صاحب سے
"سراجی" پڑھی۔
باقی علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی تصانیف کی مکمل تفصیلات تو معلوم نہیں ہو سکی،،، لیکن جو کچھ سامنے ہے اسے ذکر کرنا ضروری سمجھوں گا۔۔۔۔
" تبیان القران" 12 جلدیں ---- یہ قران پاک کی تفسیر ہے۔
"شرح صحیح بخاری" --------
"شرح صحیح مسلم" ---------
اس کے علاوہ جیسے ہی ان کی تصانیف نظر میں آتی جائیں گی، آپ کے ساتھ یہاں شیئر شیئر کرنی کی ضرور کوشش کی جاۓ گی۔۔۔
ان شا اللہ عزّوجل۔۔۔ آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ علامہ صاحب کی تفسیر "تبیان القران" ضرور علم و عمل کیلئے حاصل کریں۔ جس مین ہر آیت کے نیچے احادیث ہی احادیث ہے، او رپھر اقوال محدثین، اور اور اقوال علماۓ جدید و قدیم شامل ہے، یعنی علم و ہدایت کا خزانہ کا خزانہ معلوم ہوتا ہے۔
اللہ عزّوجل سے دعا ہے، کہ وہ ہمیں علماۓ حق کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، اور اس جہالت کے دور میں اہل علم و اہل حق کے ساتھ جوڑے رکھے، آمین، ثم آمین۔۔۔
Subscribe to:
Posts (Atom)