داستان۔ حسرت کچھ طویل سہی، لیکن اتنی بھی نہیں کہ آپ پڑھ ہی نہ سکیں۔
اصل میں میرے پاس ایک سوال ہے کہ دنیا ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ .. ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺳﺴﺘﺎ… ﮐﯿﺎ ﺑﮑﺘﺎ ﮨﮯ، یا بک رہا ہے؟
ﺁﭨﺎ؟………… ﻧﮩﯿﮟ.…
ﭼﺎﻭﻝ؟………ﻧﮩﯿﮟ.…
ﺩﺍﻝ؟..………ﻧﮩﯿﮟ..…
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ؟ --- “ﺩﯾﻦ”
ﺟﯽ ﮨﺎﮞ… افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ﺩﯾﻦ ﮨﯽ ﻭﮦ ﺷﮯ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ سمیت دنیا کے بیشتر مسلم ممالک ﻣﯿﮟ ﺳﺐ سے ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺳﺴﺘﯽ ﺑک رہا ہے …جیسے مثلا: ﺑﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ بزرگ ﭼﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ..ﻭﮦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﻨﮧ ﺑﮕﺎﮌ ﮐﺮ ﻋﺮﺑﯽ ﺗﻠﻔﻆ ﻣﯿﮟ “ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ﻭ ﺭﺣمۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻭ ﺑﺮﮐﺎﺗﻪ ” ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ.. اور ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﮓ ﺳﮯ ﺳﺮﻣﮯ ﮐﯽ ﺷﯿﺸﯿﺎﮞ ﻧﮑﺎﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ..ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ “ﺳﺮﻣﮧ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ” ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﺘﻌﻠﻘﻪ ﺣﺪﯾﺜﯿﮟ ﺳﻨﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ…ﻟﻮﮒ بیچارے گھٹیا قسم کا ﺳﺮﻣﮧ "بنام حدیث" ﺧﺮﯾﺪﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﯾﮩﺎﮞ ﺳﺮﻣﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮑﺎ… بلکہ ﺩﯾﻦ ﺑﮑﺎ
اسی طرح ﺍﯾﮏ ﺩﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﺷﮩﺪ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﮐﮭﻮﻟﺘﺎ ﮨﮯ…ﺩﮐﺎﻥ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﭘﻮﺳﭩﺮ ﺁﻭﯾﺰﮦ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ… ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺷﮩﺪ ﮐﮯ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﻟﮑﮭﮯﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ…ﻟﻮﮒ ﺟﻌﻠﯽ ﺷﮩﺪ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ…ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﭽﮯ ﭼﯿﻨﯽ ﮐﺎ ﺷﯿﺮﮦ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ…ﺟﺐ ﺗﮏ ﻟﻮﮒ ﺁﺩﮬﯽ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﻮﺗﻞ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺻﺤﺖ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ…ﮐﺲ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﺮﯾﮟ…ﮨﻢ ﺗﻮ ﺁﭖ علیه سلام ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﻟﻮﭨﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ…
ﯾﮩﺎﮞ ﺷﮩﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮑﺎ…بلکہ پھر ﺩﯾﻦ ﺑﮑﺎ…
اسی طرح مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آ گیا، بھائی سے ملنے کیلغے ریاض سے دمام جانا تھا، اپنی گاڑی خراب ہونے کی وجہ سے ٹیکسی کا راستہ اتیار کرنا پڑا، یہاں جو لوگ مقیم ہے وہ سمجھ سکتے ہیں، کہ یہ شہر سے شہر ٹیکسی والے حسب عادت "پسنجر" پورے کر رہے تھے، سو جیسے ہی ایک ٹیکسی والا "دمام ، دمام" کی آواز لگاتا نظر آیا، تم میں بھی اس کی جانب لپکا، ٹیکسی ڈرائیور ماشااللہ داڑھی رکھے ہوۓ، اور "شماغ " سعودی سروں کی مردانہ چادر" سر پر سجاۓ ہوۓ، مسواک کرتا ہوا بولا 3 آدمی مل چکے ہیں، بس ایک آپ ہی باقی ہو اگر بیٹھ جاؤ تو ابھی کے ابھی چلے گے، میں نے پوچھا پیسے کتنے، تو معمول سے کچھ 30 ریال زیادہ ہی تھے، میں نے جیسے ہی ضد کی تھوڑی سی، تو حدیثوں کی بھر مار شروع ہو گئ، کہ کنجوسی نہیں کرنی چاہئیے، زیادہ بحث مباحثہ اچھا نہین ہوتا، پیسے آنی جانی چیز ہے، وغیرہ وغیرہ، اور پھر اوپر سے رمضان کا مہینہ۔ ۔۔۔ خیر بیٹھ گئے، لیکن یہ کیا وہاں تو اس کی گاڑی میں ایک ہی آدمی ہے، پوجھا باقی کدھر ہیں، تو کہا قریب ہوٹل میں گئے ہیں، ابھی آ جاۓ گے۔۔ دیکھا دیکھی ایک گھنٹہ گزر گیا، اور پھر جب مجھے غصّہ آیا اس کی ان باتوں پر، تو پھر حدیثیں شروع، کہ صبر کرنا چاہئے، اپنے مسلمان بھائی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے، غصہ حرام ہوتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ آخر کار محترم 2 گھنٹے کی تاخیر کے بعد 2 کی بجاۓ 3 نئے گاہک بٹھا کر ٹوٹل چار ی سیٹ پر پانچ مسافروں کے ساتھ چلے، اور آدھے رستے معلوم ہوا، کہ میں اس وقت چوتھا نہیں، بلکہ ان کا دوسرا کسٹمر تھا۔۔۔ جو کہ ان کے جھوٹ اور دھوکہ دہی کا شکار ہوا،
یہاں مزدری نہیں کمائی گئ،، بلکہ دین بکا
پھر جناب ایک بار ریاض ہی میں ایک عربی سے کام کے بارے سب معاملات طے ہو گئے، تو خوب لمبی لمبی حدیثیں اور آیتیں ----- کہ کام دھیان سے کرنا ہے، ایمانداری سے کرنا ہے، خوب دیکھ بھال کر کرنا ہے، اللہ عزّوجلّ دیکھ رہا ہے، نہ خود چوری کرو، نہ کسی کو کرنے دو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم بھی امانت دار تھے، اس لئے آپ کو امین بھی کہا جاتا تھا وغیرہ وغیرہ، خیر معلوم ہوا، بندہ تو بہت اچھا اور دیندار معلوم ہوتا ہے۔ لیکن آج اللہ کے فضل و کرم سے اس کا کام ختم ہوۓ 3 ماہ کے قریب ہو چکے ہیں، جس کی مزدوری ابھی بھی باقی ہے اور وہ صاحب موبائل کال تک ریسیو کرنے سے قاصر ہے ۔۔۔ گھر جاؤ، تو اندر سے پیغام آتا ہے ابّا کہتے ہیں، کہ ابّا گھر نہیں ہے ۔۔۔ :)
یہاں ایک بار پھر دین بک گیا۔۔
بس داستان غم طویل ہے
ڈر ہے آپ برا مان جائیں گے
اب تو حالت پاکستان سمیت کئ ممالک میں یہ ہوچکی ہے کہ ﻟﻮﮒ ﻣﻘﺪﺱ ﻧﺎﻣﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﮐﺎﻧﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ تک ﺭﮐھ لیتے ہیں بابرکت جان کر، اور پھر ان ناموں کا تقدس تک بھلا دیتے ہیں، اور بدنام ہونے کو پھر بچتا ہے کچذ تو دین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے مثلا"
…ﻣﮑﮧ ﺁﺋﻞ ﮈﭘﻮ …ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺟﯿﻮﻟﺮﺯ۔۔ ﻣﺤﻤﺪﯼ ﭼﮑﯽ…طیبہ ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ ﺍﺳﭩﻮﺭ.. عبداللہ ہوٹل، رائیونڈ تکہ کباب، لاہوری ہوٹل، داتا کتاب گھر، ابن ارقم اسٹور وغیرہ ﻭﻏﯿﺮﮦ…ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﻼﻭﭦ ﻭﺍﻻ ﺳﻮﻧﺎ ﭼﺎﻧﺪﯼ… ملاوٹ والا ﮔﮭﯽ ﺗﯿﻞ، آٹا، ﺟﻌﻠﯽ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ، جراثیم سے بھرپور کھانے، اچھی بری، جھوٹی سچی مکس کتابیں، فروخت ہوتی گندی ستھری جیسی کیسی کہانیاں، افسانے سب کچھ ہی فروخت ہوتا ہے، اور راتوں رات امیر بن جانے کے والے یہ لوگ بھی اکثر، پھر اپنے گھر کے باہر تختی چسپاں کر دیتے ہیں، "ھذی من فضل ربّی"
اتنی جگہوں پر اپنا دین بکتے دیکھ کر، آیتوں اور حدیثوں کے نام پر دکانداریاں چلتی دیکھ کر ذہن میں یہ خیال بہت شدت سے آیا کہ کیا ﮐﺴﯽ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺳﻨﺎ ﮐﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﯾﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ… ان کے دین ﮐﮯ نام ﭘﺮ ﮨﻮ.. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺎ… اور نہ ہی ایسا کہیں کوئی مطالعے میں بات آئی، پلیز اگر آپ کے علم میں ایسی کوئی بات ہو، تو ضرور ملاحظہ کیجیۓ گا، لیکن میں اس وقت اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں ﮐﮧ ﺻﺮﻑ ﮨﻢ ﮨﯽ آج ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﻦ ﮐﻮ اس قدر بے دردی سے اور انتہائی ﺳﺴﺘﺎ بیچ رہ ےہیں ، جیسے کوئی گھر کی پھٹی ہوئی چادر کسی کو بیچتا ہے، کہ جو بھی ہاتھ آ جاۓ، … اور ﺍﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ"ﺍﻧﮑﺎ" ﺗﻮ ﺫﮐﺮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ جناب، ﺟﻨ ﮑﯽ ﭘﻮﺭﯼ کی پوری ﺩﮐﺎﻧﺪﺍﺭیاں ﮨﯽ دین کے نام پر "غیر ملکی چندوں" سے ﻗﺎﺋﻢ ﮨﮯ… جو کہ اس وقت اپنے ایمان کیلئے خطرہ تو کیا ہو گی، بلکہ دوسرے مسلمانوں کی جان مال، عزت و آبرو، اور ایمان حقیقی، اور وطن عزیز ملک پاکستان کیلئے خطرہ بن چکے ہیں، لیکن افسوس "دین کے نام پر"
اللہ عزّوجلّ ہی کوئی بہتری کی صورت نکالے، ورنہ کوئی بہتری کی صورت نظر نہیں آتی، اور اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ﮨﺪﺍﯾﺖ عطا فرمائیں، ورنہ تو ہم لوگوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اس دین مبین کو بدنام کرنے میں ۔۔ اللہ تو ہمیں معاف فرما، اور ہمیں سیدھی راہ چلا، آمین، ثم آمین۔،
رضا
No comments:
Post a Comment