Wednesday, March 20, 2013

شیاطین کی مجلس، مسلمان کو گمراہ کیسے کریں

شیاطین کی مجلس، مسلمان کو گمراہ کیسے کریں؟؟
ایک جگہ شیاطین کی مجلس جاری تھی، سب منہ لٹکاۓ پریشان تھے، کہا آخر کریں بھی تو کیا کریں اب اللہ والوں کی حکومت شروع ہو چکی ہے، اللہ نے اپنا آخری نبی بھیج دیا ہے،۔اللہ کی آخری کتاب بھی نازل ہو چکی ہے، اور سب سے بڑا مسلہ تو یہ ہے، کہ اللہ تعالی نے اس بار اپنی اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ بھی خود ہی لے لیا ہے، سو ہماری پہلی پرانی چالیں تو اب یہاں بالکل بھی نہ چل سکیں گی، آخرہم انسان کو گمراہ بھی کریں تو کیسے کریں؟؟؟ آخر کیسے اس کو اللہ تعالی کی واحدانیت سے روکیں، کیسے ان میں انتشار پیدا کریں، کیسے اب ہم انسانوں کو آپس میں لڑواۓ، کیسے ان کو اللہ کی راہ سے روکیں؟؟؟ بہت سوچا لیکن کچھ بھی سمجھ نہ آیا،
اتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا
اتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا

وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
اتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا
اتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا
اتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرااتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرااتنے میں ان سب شیطانوں کا باپ، بڑا گرو حاضر ہوا، اور روتے ہوۓ بین کرتے ہوۓ حاضر ہوا، اور کہنے لگا، ارے آج تو میں تم لوگوں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لے کر آیا، وہ سب کے سب پہلے ہی افسردہ تھے، اپنے گرو کی بات سن کر اور سکتہ میں آ گئے۔۔۔۔ ایک دم حیرانی کے عالم میں پوچھنے لگے، کیوں آقا، بولو کیا ہوا،، ایسی کیا بات ہے،۔۔۔۔ اس نے روتے دھوتے سسکیاں بھرتے بولنا شروع کیا،۔۔۔ آج اللہ کے اس آخری رسول نے کہہ دیا ہے، کہ جو اس کا کلمہ پڑھ لے گا، وہ کبھی شرک نہیں کرے گا، بس میرے تو سنتے ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے، کہ ہم پہلے لوگوں کو شرک کی راہ پر چلا لیا کرتے تھے، لیکن اب یہ نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ سنتے ہی ایک بار پھر چاروں طرف سے آہ و پکار شروع ہو گئ۔۔۔۔۔ اتنے میں سب نے دیکھا، کہ ان کا ایک ساتھ چھوٹا سا ننھا سا "شیطان" بالکل بھی پریشان نہیں ہے، وہ سب کو بس دیکھ رہا ہے۔۔۔۔
ان کا بڑا گرو سمجھ گیا، ضرور اس کے پاس کوئی ترکیب ہے، وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھا، اور پوچھا، کیوں بتا، تو نے کیا سوچا ہے،
وہ ننھا شیطان بولا:- یہ بات کس نے کی ہے، کہ اب اس کی امت شرک نہیں کرے گی؟؟؟
وہ گرو بولا،، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے جو اللہ کے آخری رسول ہیں،
تو ننھا شیطان بولا:- بہت ہی آسان طریقہ ہے، تم اب انسانوں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق ہی گمراہ کرنا شروع کر دو۔۔۔ اس کی اس دانشمندی پر سب ایک بار حیران اور ششدر رہ گئے۔،
سب کہنے لگے:- چھوٹے وہ کیسے۔۔
تو ننھا شیطان بولا:- جیسے تم اللہ تعالی کے خلاف لوگوں کے کان بھرتے تھے، اورر آہستہ آہستہ شرک پر لگا دیتے تھے، تو اب کی بار تم اسی طرح محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے خلاف لوگوں کے کان بھرنے شروع کر دو۔۔ اور ان کو آپس میں لڑوا دو،
بڑا گرو ایک بار پھر بے چینی سے بولا آخر کیسے؟؟؟
تو وہ ننھا شیطان بولا:- سیدھی سی بات ہے، مسلمان کے دل میں ہی اللہ نے اب شرک کی نفرت ڈال دی ہے، لہذا تم لوگوں کو شرک میں ہی الجھا دو، کہ لوگ اس نبی کی پیدائش کے دن کو ہی شرک سمجھنے لگے، حالانکہ اللہ تو پیدا نہیں ہوا، اور یہ نبی پیدا ہوا ہے، پھر بھی تم ان بیوقوف انسانوں سے منوا لو، کہ نبی کی پیدائش منانا شرک ہی ہے، جاؤ، اور دنیا میں جتنے بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے ماننے والے ہیں، ان مین پھوٹ ڈال دو، ان کو بتا دو، کہ اس بندے کے پاس تو کچھ بھی علم نہیں تھا، جاؤ، اور ان ےک کان بھر دو، اس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تو وجود تک بھی باقی نہیں ہے اب، جاؤ: اور جا کر لوگوں کو بتا دو، اس بندے کی تعریف کرنا، تعظیم کرنا، نعتیں پڑھنا سب شرک ہے۔۔ جاؤ، اور جا کر بتا دو، جس دن تم نبی کی پیدائش کی خوشی مناتے ہو، اس دن تو ان کا انتقال ہوا تھا۔۔۔۔۔ دیکھو پھر، جب اس نبی کے چاہنے والے ہی اس کے خلاف ہو جائیں گے، یا اس ذات پر شک کرنے لگے گے تو پھر تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، اگر کرنا ہی ہے تو ایسا کرو، ورنہ اور کوئی راستہ نہیں۔۔۔۔
سارے کہ سارے شیطان اب تو اس چھوٹے ننھے شیطان کا منہ ماتھا چومنے لگے ۔۔۔ لیکن ان کا گرو ابھی بھی خاموش تھا۔۔۔۔ اس نے پوچھا، لیکن یہ ممکن کیسے ہیں، کہ اپنے نبی سے اتنی محبت کرنے والے یہ مسلمان ایسی باتیں سن لیں، اور پھر ان پر یقین بھی کرنے لگے؟؟؟
تو پھر اس پر وہ ننھا شیطان بولا:-، تم اس کی بھی فکر نہ کرو، جب تم موسی کی قوم کو بھٹکانے جاتے تھے، تو کونسا اسی روپ میں جاتے تھے، جاؤ، اور مومن بن کر جاؤ، کوئی "شیخ" بن کر جاؤ، کوئی کاتب، کوئی مؤلف، کوئی مصنّف، کوئی خطیب، کوئی شارح، کوئی ابو الاعلی، کوئی مبلّغ بن کر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جا کر اس امت میں اس کے نبی کی شخصیت کو ہی متنازعہ بنا ڈالو، اس کے میلاد کو، اس کی نعت کو، اس کے علم کو، اس کے عدل کو، اس کی نشانیوں کو، اس کی پیشن گوئیوں کو ہی متنازعہ بنا دو، جاؤ اور جا کر اس کے محبوب بندوں کی ذات کو اور ان کی شناخت کو، اور ان کی قبروں تک کو متنازعہ بنا دو، پھر دیکھو، تمھارا کام کتنا آسان ہو جاۓ گا، جب یہ لوگ خود ہی اپنے اسلاف اور اس محمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے عاشقوں کی قبروں تک کو کھود ڈالنے پر خود ہی راضی ہو جائیں گے، پھر تمھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ، تمھیں تمھارے چیلے اور چیلیاں انہی انسانوں میں سے مل جائیں گے، اور ویسے بھی تمھیں ایک مکمل لشکر "نجد" سے بھی تو ملنے ہی والا ہے، یہ بات بھی تو اسی نبی نے بتائی ہے ۔۔۔ اور دیکھو، جو بھی تمھارے راستے میں آۓ، اس کو مشرک ثابت کرتے جانا، ورنہ تم اپنے مشن میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔۔۔۔۔ اور ہاں، اپنے نام چن لو، بلکل توحیدی نظر آؤ تم سب اپنے ناموں سے ہی۔۔۔ کسی کو ذرا بھی شک نہین ہونا چاہئے، کہ تم شیاطین ہو۔۔۔
یاد رکھو، ہمارے سب سے بڑے دشمن عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا بیٹا عبداللہ اپنے ساتھیوں کو میری چالوں سے آگاہ کر چکا ہے، کہ ہم پہودیوں اور ہندؤں پر نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں سے ان کے ساتھیوں کو مشرک ثابت کریں گے، لیکن تم نہایت ہوشیاری سے کام کرنا۔۔۔۔۔ تھوڑا سا بھی ٹولہ ہمیں مل گیا، تو پھر اس عبد اللہ بن عمر کی بات بھی کون سنے گا، کس کے پاس اتنا ٹائم ہو گا، کہ اس بات پر بھی دھیان دے۔۔۔۔۔ چھوٹے شیطان کی اس چالاکی کو سب بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے، جیسے ہی وہ خاموش ہوا اپنی بات مکمل کر کے تو سب ہی شیطان عش عش کر اٹھے، اور داد دیتے ہوۓ کہنے لگے، واہ چھوٹے واہ، تو نے تو آج کمال ہی کر دیا۔۔۔۔۔ آج سے تو ہی ہمارا "شیخ" ہے، تو ہی ہمارا گرو ہے۔ ۔۔۔۔
اللہ عزّوجلّ سے دعا ہے، وہ ہمین شیطان کے چیلے اور چیلیوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور اپنے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی محبت، سچی الفت عطا فرماۓ، اور ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات عالی مقام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ، جیسے قدر کرنے کا حق ہے، بیشک میرے اللہ تیرے کرم اور فضل کے بنا ہم کچھ نہیں، ہمیں اپنے پیارے نبی پاک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے صدقے اس شیاطین بھٹکے ہوۓ گمراہ لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنا،، آمین، ثم آمین۔۔۔
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا

No comments:

Post a Comment